معاف کرنا






میرا دوست احمد ایک نئے محلے میں شفٹ ہوا۔ شفٹنگ وغیرہ سے فارغ ہو کر اس نے مجھے اپنے گھر دعوت پر بلایا۔ چونکہ وہ نئے گھر گیا تھا اور میں پہلی بار اس کے گھر جا رہا تھا تو میں نے خالی ہاتھ جانا مناسب نہ سمجھا۔ اس لیۓ میں موسمی پھل لے کر اس کے گھر دعوت پر پہنچ گیا۔ دعوت میں اس نے پرتکلف اہتمام کیا ہوا تھا۔ کھانے کی میز پر ہم اپنی باتیں کرنے لگ گئے۔ میں نے اس سے اس کے نئے محلے داروں کے بارے میں پوچھا تو اس نے ایک بہت ہی عجیب بات بتائی کہ اس کے پڑوس میں ایک صاحب رہتے ہیں تقریباً 50۔55 کے قریب ان کی عمر ہے اور وہ تھوڑے سے دماغی مریض معلوم ہوتے ہیں۔ مجھے ان کے بارے میں تجسس ہوا کہ ان کے اس دماغی مرض کے پیچھے اصل واقعہ کیا ہے۔ میں نے طے کیا کہ جا کر ان صاحب سے ملاقات کروں گا اور ان سے بات چیت کروں گا اور باتوں باتوں میں ان سے پوچھوں گا کہ ان کی ایسی حالت کیوں ہے۔ خیر کھانے کے بعد چاۓ پی کر میں واپس اپنے گھر کو روانہ ہو گیا مگر دماغ ان صاحب پر ہی اٹکا ہوا تھا۔
اگلے دن ھی دفتر کے بعد میں ان صاحب کے گھر پہنچ گیا ۔ ان کو بتایا کہ میں ان کے پڑوس میں آ یا ہوں اس لیے آج ان سے ملنے چلا آیا کہ پڑوسیوں کا خیال رکھنا چاہئیے اور پڑوسیوں کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں تا کہ کچھ دیر ان سے بات کرنے کا موقع مل سکے۔ ان صاحب کا رویہ کچھ خوش گوار نہ تھا مگر مجبوراً انھوں نے مجھے اندر بیٹھ کر چائے پینے کا کہا ۔ میں ان کے ساتھ باتیں کرنے لگا ۔شروع شروع میں تو ادھر ادھر کی باتیں کیں ۔پھر ان کے مزاج میں تھوڑی نرمی آی اور انھوں نے میرے بارے میں پوچھنا شروع کیا۔ میں نے اپنے بارے میں سب بتایا ۔پھر انھوں نے اپنے بارے میں بتانا شروع کیا ۔تب مجھے اندازہ ہوا کہ ان کا یہ اکھڑ مزاج اور تلخ لہجہ ان کے اپنوں کی مہربانیاں ہیں جو کہ وہ آج تک نہیں بھول پائے اور نہ ہی ان لوگوں کو معاف کر پائے ہیں۔ان کے ساتھ چائے پی کر اور ان کا شکریہ ادا کر کے میں واپس اپنے گھر کی طرف نکل پڑا ۔سارا راستہ میں یہی سوچتا آیا کہ انہوں نے سب کی غلطیوں کو اپنے دل اور دماغ میں بیٹھایا ہوا ہے۔ اگرچہ یہ آسان نہیں ہے کہ آپ دوسروں کی غلطیوں اور زیادتیوں کو معاف کر سکیں اور بھول سکیں لیکن ایسا نہ کرنا بھی اپنی ذات کے لیے ہی مزید تکالیف کا باعث بنتا ہے ۔اس لیے آپ اپنے معاملات اللّٰہ کے سپرد کر دیں اور دوسروں کو معاف کر کے اپنے لیے سکھ اور آسانیاں پیدا کریں ۔


Comments

  1. Really nice story. Please upload more stories like this...

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

وفاداربیوی

الفاظ کی طاقت

خوداعتمادی