برکت





یہ ان دنوں کا واقعہ ہے جب ہمارے کاروبار میں مندی تھی اور لاکھ کوششوں کے باوجود بھی حالات ٹھیک نہیں ہو رہے تھے ۔ تب میرے والد صاحب نے مجھے اپنے ایک دوست کے ہاں نوکری کرنے کا کہا اور اپنے دوست سے بات بھی کر لی ۔کیونکہ وہ آنکل ہمارے حالات سے اچھی طرح واقف تھے اس لیے انہوں نے اپنے دفتر میں میری تعلیم اور قابلیت کے مطابق ایک جگہ خالی کروا دی۔ میرے والد صاحب اور ان کے دوست نے ایک ساتھ ہی کاروباری دنیا میں قدم رکھا تھا مگر ہمارا کاروبار کبھی مستحکم نہ ہو سکا جب کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میرے والد صاحب کے دوست کا کاروبار نہ صرف مستحکم ہوا بلکہ کامیابی کی بلندیوں تک گیا ۔

میرے والد صاحب کے ان دوست کے ساتھ ہمارے خاندانی تعلقات تھے۔ اس لیے انکل نے مجھے ہاسٹل وغیرہ میں رہنے کے بجائے اپنے گھر میں رہنے کا کہا۔ شفٹنگ کے اگلے ہی دن میں نے دفتر جانا شروع کر دیا۔ چند ہی دنوں میں میں نے محسوس کیا کہ انکل کا رویہ اپنے ملازمین کے ساتھ بہت دوستانہ ہے۔ وہ اپنے ملازمین کی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں اور ان کے ساتھ کچھ وقت گزارتے ہیں جس میں وہ ان کے مسائل سنتے ہیں اور ان مسائل کا حل نکالتے ہیں۔ میں ان کے اس رویے سے بہت متاثر ہوا۔

ان کے گھر رہتے ہوئے میں نے ایک اور بات بھی دیکھی کہ گھر کے تمام افراد صلوٰۃ و صوم کے بہت پابند ہیں ۔ ہر ہفتے غرباء میں کھانے کا اہتمام کیا جاتا ہے اور مہینے میں ایک مرتبہ تمام غرباء میں راشن اور ضرورت کی اشیاء بھی تقسیم کی جاتی ہیں ۔ ان کے دروازے سے کسی بھی سائل سوالی کی خالی ہاتھ نہ لوٹایا جاتا ۔ کئی بار تو ایسا بھی ہوا کہ کھانے کے وقت کوئی سوالی آگیا تو اپنے لیے بنایا ہوا کھانا ہی اٹھا کر اس کو دے دیا۔

ایک بار کچھ یوں ہوا کہ میں انکل کے ساتھ کچھ کھانے کو خریدنے گیا۔ انکل دکاندار کو پیسے دے رہے تھے کہ میں اپنی چیزیں اٹھا کر باہر نکلا۔ ابھی نکلا ہی تھا کہ کچھ بچے آ کر مجھ سے کھانے کو مانگنے لگے۔ میں ان کو نظر انداز کر کے گاڑی میں جا کر بیٹھ گیا۔ جب انکل باہر نکلے تو وہ بچے انکل کے اردگرد جمع ہو گئے اور انکل سے مانگنے لگے۔ انکل نے اپنے بٹوے میں سے پیسے نکال کر ان بچوں کو دے دیۓ۔ بچے پیسے لے کر خوشی خوشی چلے گئے۔ بچوں کو خوش دیکھ کر انکل کے چہرے پر بھی خوشی اور سکون آ گیا۔ انکل ابھی گاڑی کی طرف بڑھنے ہی لگے تھے کہ ایک اور بچی جس کی عمر تقریباً دس سال کے قریب ہو گی آ کر انکل سے کچھ کھانے کو مانگنے لگی۔ انکل نے جو اشیاء اپنے کھانے کے لیے خریدی تھیں وہ اس بچی کو دے دیں اور آ کر گاڑی میں بیٹھ گئے۔ یہ منظر دیکھنے کے بعد مجھے یقین ہو گیا کہ انکل کے کاروبار میں برکت ان کے اچھے اعمال کی وجہ سے ہے۔ اگر ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں دل کھول کر خرچ کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے بھی بڑھ کر نواز دیں گے۔

Comments

Popular posts from this blog

وفاداربیوی

الفاظ کی طاقت

خوداعتمادی