وقت کی پابندی


اسد ایک بہت ہی لائق اور ہونہار طالب علم تھا۔مگر اس کی ایک بری عادت تھی کہ وہ کوئی بھی کام اسی وقت نہ کرتا بلکہ ٹالتا رہتا ۔ایک بار ہوا کچھ یوں کہ اسکے سکول کے پرنسپل نے علان کیا کہ کل سب سکول کی طرف سے پکنک منانے ساحل سمندر پر جائیں گے۔اسد کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی کیونکہ دوستوں کے ساتھ پکنک منانے کا بہت مزہ آتا ہے ۔پرنسپل نے سب بچوں کو ہدایت کی کہ کل وہ اپنے ساتھ اپنے والدین کا اجازت نامہ ضرور لایں ۔جس بچے کے پاس اجازت نامہ نہیں ہو گا وہ پکنک پر نہیں جا سکے گا۔اسد چھوٹی کے بعد خوشی خوشی گھر پہنچا اور امی سے کہا کہ وہ لوگ کل سکول کی طرف سے پکنک پر جا رہےہیں اس لیے آپ مجھے جلدی سے اجازت نامہ لکھ کر دے دیں ۔ امی نے کہا کہ اچھا میں اجازت نامہ تو لکھ دوں گی مگر پہلے تم یونیفارم کی دوسری قمیض لا دو اس کی جیب پھٹی ہوئی ہے۔ اسد نے حسبِ عادت امی کی یہ بات سنی ان سنی کر دی اور فریج میں کھانے پینے کی چیزں تلاش کرنے لگا ۔ امی نے اجازت نامہ لکھ کر اسد کو آواز دی کہ وہ اجازت نامہ اپنے پاس رکھ لے ورنا وہ بھول جائے گا اور اپنی قمیض بھی دے دے تاکہ وہ اس کی جیب سی سکیں ۔ اسد نے امی کی بات پر کان نہ دھرا اور لاپرواہی سے ٹی و پر کارٹون دیکھنے بیٹھ گیا ۔
شام کو اسد کا دوست آیا تو اس نے بتایا کہ محلے کے میدان میں کرکٹ کا میچ ہو رہا ہے آؤ چل کر دیکھتے ہیں۔ اسد جلدی سے اٹھ کر تیار ہوا اور اپنی سائیکل نکالی دیکھا تو سائیکل پنکچر تھا۔ اسد کے دوست نے کہا کہ پہلے پنکچر لگوا لیتے ہیں پھر میچ دیکھنے چلے جائیں گے لیکن اسد نے کہا کہ چلو تمھاری سائیکل کے پیچھے بیٹھ جاتا ہوں میچ دیکھ کر پنکچر لگوا لیں گے۔ ان کو میچ سے واپسی پر مغرب ہو گئی تب تک اس کے دماغ سے 
سائیکل کے پنکچر والی بات نکل چکی تھی۔ گھر آ کر اسد نے کھانا کھایا اور جلدی سو گیا کہ صبح پکنک کے لیے دیر نہ ہو جائے۔ 

صبح امی نے اسد کو اٹھایا۔ اسد خوشی خوشی جلدی سے تیار ہوا۔ ضرورت کے لیے امی سے کچھ پیسے لیۓ اور سکول جانے کے لیے سائیکل اٹھائی تو اسے یاد آیا کہ سائیکل تو پنکچر ہے تب اس نے سوچا کہ کاش کل ہی پنکچر لگوا لیا ہوتا تو ابھی وہ آسانی سے سکول پہنچ جاتا مگر اب اس نے سوچا کہ بس پر سکول چلا جائے۔ اسد بس سٹاپ پر پہنچا تھوڑی دیر میں ہی اسے ایک بس میں جگہ مل گئی اور وہ اس میں سوار ہو گیا۔ جب ٹکٹ لینے کے لیے پیسے نکالنے لگا تو اسے پتا لگا کہ قمیض کی جیب پھٹی ہونے کے باعث پیسے جیب سے گر چکے ہیں۔ کنڈکٹر نے پیسے نہ ہونے پر اسے بس سے نیچے اتار دیا۔ اسد نے سوچا کہ وہ دوڑ کر سکول پہنچ جائے اس لیے اسد نے سکول کی طرف دوڑ لگا دی۔ جب وہ سکول پہنچا تو اس کے جوتے مٹی سے بھرے ہوئے تھے اور بال بھی بکھرے ہوئے تھے۔ سکول کے پی ٹی ہیڈ ماسٹر نے اسد سے اجازت نامہ دکھانے کو کہا تو اسد کو یاد آیا کہ اجازت نامہ تو وہ گھر پر ہی بھول آیا ہے جس کی وجہ سے پانسپل نے اسد کو پکنک پر جانے سے منع کر دیا اور واپس گھر جانے کو کہا۔ اسد کو بہت دکھ ہوا اور وہ بہت پچھتایا کہ کاش وہ امی کی بات مان کر اسی وقت اجازت نامہ اپنے پاس رکھ لیتا تو آج وہ دوستوں کے ساتھ پکنک پر جا سکتا۔ اس نے دل میں یہ عہد کیا کہ آیندہ وہ ہر کام وقت پر کرے گا

Comments

Popular posts from this blog

وفاداربیوی

الفاظ کی طاقت

خوداعتمادی