پریشانی کا بدلا




ایک  دفعہ ایک مزدور سارے دن کی ناکامی پر گھر جارہا تھا ، سارا دن اسے کوئی بھی ایسا کام نہ مل سکا جسے کر کے وہ کچھ پیسے حاصل کر سکے اور گھر والوں کے کھانے کے لیے کچھ خرید سکے ، وہ اسی سوچ اور پریشانی میں چلتا جا رہا تھا کہ آج گزارا کیسے ہوگا کہ رستے میں حضرت ابراہیم بن ادھم رحمتہ اللہ ملے ، اس مزدور نے حضرت کو دیکھ کر کہا کہ حضرت آپ کتنے آسودہ حال ہیں ، کتنے خوش اور مطمئن ہیں۔ کوئی پریشانی نہیں کوئی دکھ نہیں اور ایک میں ہوں کہ شب و روز مصائب اور پریشانی میں مبتلا رہتا ہوں۔

حضرت ابراہیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اچھا ایسا کرو کہ میری ساری زندگی کی عبادات اور صدقات کا ثواب تم لے لو اور مجھے صرف آج کے دن کی پریشانی پر ملنے والا اجر دے دو۔ یہ سن کر اس مزدور کی پریشانی ختم ہو گئی اور وہ مطمئن ہو گیا۔

 اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم ہر طرف سے پریشانیوں میں گھر جاتے ہیں۔ جس کام کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں اسی میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لاکھ کوششوں کے باوجود بھی کچھ ٹھیک نہیں ہوتا۔ ہم ان پریشانیوں سے گھبرا جاتے ہیں جب کہ اللہ تعالی ہمیں پریشانیوں کے بدلے اجر و ثواب عطا کرتے ہیں۔ ہمیں اللہ تعالی کی ذات پر بھروسہ رکھنا چاہئے جیسے ہر اندھیری رات کے بعد صبح آتی ہے اسی طرح ہر پریشانی کے بعد آسانی آتی ہے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم تھوڑی سی پریشانی سے گھبرا جاتے ہیں اور مایوس ہو کے بیٹھ جاتے ہیں۔ ہمیں اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ بقول شاعر
                
  لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے


Comments

Popular posts from this blog

وفاداربیوی

الفاظ کی طاقت

خوداعتمادی