Motivational short stories are posted in this blog.
Get link
Facebook
Twitter
Pinterest
Email
Other Apps
"There are two types of people who will tell you that you cannot make a difference in this world: those who are afraid to try and those who are afraid you will succeed."
حضرت ایوب علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر نبی تھے۔ آپ نہایت شاندار زندگی گزارر ہے تھے۔ آپ کے پاس بے شمار نوکر چاکر، غلام ، اولاد، بیویاں ، لونڈیاں، جائیداد ، مال ومتاع اور اللہ کا دیا بہت کچھ تھا۔ آپ اللہ کی ان نعمتوں کا خوب شکر کیا کرتے تھے۔ایک روایت کے مطابق شیطان نے اللہ سے کہا کہ اگر ایوب کے پاس اتنی آسائشات نہ ہوتیں تو وہ اللہ تعالیٰ کی اتنی عبادت نہ کرتا۔ اس پر ایوب علیہ السلام کی اطاعت وبندگی کی آزمائش کا سلسلہ شروع ہوا۔ آپ کی تمام دولت جائیداد ختم ہو گئی۔ اولاد، غلام، لونڈی ،مال ومتاع اور ایک کے سوا البقیہ تمام بیویوں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا۔ بات یہاں تک ہی محدود نہ رہی۔ حضرت ایوب علیہ السلام کی صحت بھی جاتی رہی۔ آپ کو جذام کے مرض نے آگھیرا اور زبان کے سوا آپ کا تمام جسم مبارک اس مرض سے متاثر ہوا۔ حالت یہ ہو گئی کہ آس پاس کے لوگ آپ سے گھن کھانے لگے۔ آپ کو اپنی جائے سکونت تبدیل کرنا پڑی۔ شہر کے ظالم لوگوں نے آپ کو شہر سے باہر اس جگہ ڈال دیا جہاں وہ اپنا کوڑا کرکٹ پھینکا کرتے تھے۔ ان حالات میں آپ کی زوجہ محترمہ نے آپ کا ساتھ نہ چھوڑا۔ انہوں نے آپ کی خدمت کو اپنا م
ایک زمانے میں کسی بادشاہ نے دوسرے بادشاہ کے ملک پر چڑھائی کر دی۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ ہم جنگ پر جا رہےہیں فوراً شاہی دست شناس کو بلایا جائے کہ ایسی کون سی تدبیر ہو گی کہ ہم فاتح رہیں۔ جب بادشاہ کے ہرکارے شاہی دست شناس کے پاس پہنچے اور بادشاہ کا حکم سنایا تو دست شناس نے کہا کہ وہ کافی دنوں سے بیمار ہے اور دربار میں حاضر ہونے سے قاصر ہے مگر بادشاہ سلامت کا حکم بھی ٹالا نہیں جا سکتا۔ اس نے اپنے ہونہار شاگرد کو یہ کہہ کر بادشاہ کی طرف روانہ کیا کہ یہ میری طرح کا دست شناس ہے۔ میری اور اس کی باتوں میں ذرا بھر فرق نہ ہو گا۔ جب شاگرد بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا تو بادشاہ نے اس کے آنے کی وجہ پوچھی جب بادشاہ کو بتایا گیا کہ شاہی دست شناس بیمار ہے اور اس نے اپنے شاگرد کو بھیجا ہے تو بادشاہ نے حکم دیا کہ میرا ہاتھ دیکھو اور بتاؤ کہ جنگ کا کیا ہو گا؟ شاگرد نے بادشاہ کا ہاتھ دیکھا اور بتانا شروع کر دیا کہ آپ کو اور آپ کی فوج کو بری طرح شکست ہو گی ان میں بہت سے لوگ آپ کا ساتھ چھوڑ جائیں گے اور آپ جنگ میں پکڑے جائیں گے۔ آپ کو میدان جنگ میں بری طرح گھسیٹا جائے گا اور.... باد
عبداللہ کا نئے سکول میں پہلا دن تھا۔ وہ بہت پر جوش تھا۔ ایک دن پہلے ہی وہ اپنے لیے نیا یونیفارم، کارٹون والی بوتل اور ساری کتابیں لایا تھا۔ عبداللہ کے ابو امام مسجد تھے اور ساتھ ہی بہت اچھے مقرر تھے۔ جب وہ تقریر کرتے تو ان کی آواز میں ایک گرج ہوتی اور الفاظ میں ایسا جادو ہوتا کہ دور دور سے لوگ ان کی تقریر سننے آتے۔ عبداللہ کی بھی خواہش تھی کہ وہ اپنے ابو کی طرح مقرر بنتا مگر اس میں ایک مسئلہ تھا کہ وہ یہ کہ عبداللہ بولتے ہوئے ہکلاتا تھا۔ عبداللہ صبح بہت خوش خوش اٹھا۔ اپنے ابو کے ساتھ جا کر مسجد میں نماز ادا کی واپس آ کر ناشتہ کیا اور سکول جانے کے لیے تیار ہونے لگا۔ اس نے نیا یونیفارم پہنا، جوتے پہنے اور کنگھی کی۔ اس کا بستہ امی نے پہلے ہی تیار کر کے رکھا ہوا تھا۔ عبداللہ نے بستہ پہنا اور امی کی دعائیں لے کر اپنے ابو کے ساتھ سکول کی طرف چل پڑا۔ وہ سارا راستہ اپنے ابو سے باتیں کرتا گیا۔ عبداللہ کی خوشی اس کے چہرے پر صاف ظاہر تھی۔ عبداللہ کو سکول چھوڑ کر اس کے ابو واپس آ گئے۔ عبداللہ کلاس میں جا کر بیٹھ گیا۔ جب استانی جی آئیں تو انہوں نے سب سے اپنا اپنا تعارف کروانے کا کہا۔ ج
Comments
Post a Comment