بھلائی




کہتے ہیں کہ کسی بستی میں ایک بچہ رہتا تھا۔ اس بچے کے والد وفات پا چکے تھے۔ وہ ایک جھونپڑی میں اپنی والدہ کے ساتھ رہتا تھا۔ باقی بستی والوں کی طرح وہ بھی قریبی دریا سے مچھلیاں پکڑتا اور ان کو بیچ کر اپنا اور اپنی ماں کا پیٹ پالتا تھا۔ باقی سب لوگ زیادہ مچھلیاں پکڑ لیتے تھے مگر اس بیچارے کے جال میں بہت کم مچھلیاں پھنستی تھیں۔ وہ سارا دن جال بچھا کر بیٹھا رہتا پر کوئی فائدہ نہ ہوتا۔ وہ دکھی ہو کر گھر واپس لوٹ جاتا۔

 ایک دن وہ حسب معمول جال بچھا پر مچھلیوں کے پھنسنے کا انتظار کر رہا تھا کہ ایک چھوٹی سی مچھلی اس کے جال میں پھنسی۔ اس نے فوراً جال اٹھا کر اس میں سے مچھلی نکالی اور اپنے پاس رکھی ہوئی ٹوکری میں ڈال دی۔ وہ اداس ہو کر مچھلی کو دیکھنے لگ گیا کہ سارا دن جال لگائے رکھنے کے بعد بھی ایک چھوٹی سی مچھلی ہی اس کو ملی ہے۔ ابھی وہ  اسی سوچ میں تھا کہ اس کو کسی جانور کی درد بھری آواز سنائی دی۔ وہ اس آواز کا تعاقب کرتے ہوئے پاس والی جھاڑیوں کے پیچھے چلا گیا۔ جب وہ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ ایک لومڑی کے پاؤں میں رسی بندھی ہوئی تھی۔ اس بچے نے اپنی جیب سے چاقو نکالا اور رسّی کاٹ کر اس لومڑی کو آزاد کروایا۔ وہ لومڑی اس بچے سے خوفزدہ ہوکر اس پر جھپٹی مگر اس مچھلی کی خوشبو سونگھ کر وہ اس مچھلی کی طرف بھاگی۔ وہ بچہ بھی اس لومڑی کے پیچھے بھاگا۔ لومڑی نے لپک کر اس ٹوکری میں سے مچھلی کو منہ میں دبایا اور بھاگ کھڑی ہوئی۔ سارا دن جال لگانے کے بعد اس بچے کو ایک مچھلی حاصل ہوئی تھی وہ کسی قیمت پر بھی اس مچھلی کو کھونا نہیں چاہتا تھا۔ لہذا وہ بچہ بھی اس لومڑی کے پیچھے بھاگنے لگ گیا۔ وہ لومڑی کانٹے دار جھاڑیوں اور بڑے درختوں کے خالی تنوں میں سے گزرتی ہوئی پہاڑوں پر چڑھنے لگ گئی۔ وہ بچہ بھی اس لومڑی کے پیچھے پیچھے بھاگتا گیا۔

بھاگتے بھاگتے وہ لومڑی ایک جگہ جا کر رک گئی۔ وہ بچہ بھی وہاں جا کر رک گیا۔ وہاں ہر طرف دھند تھی۔ اچانک وہ دھند چھٹ گئی تو اس بچے نے دیکھا کہ وہ  بھاگتے بھاگتے سمندر کے ایک کنارے تک پہنچ چکا ہے۔ وہاں صاف پانی اور بہت ساری مچھلیاں تھیں۔ وہ بچہ یہ سب دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اس نے فوراً ہی وہاں قریب سے ایک پتلی سی لکڑی اٹھائی اور اس پر کنڈا لگا کر وہاں سے مچھلیاں پکڑنے لگ گیا۔ ان مچھلیوں میں سے دو مچھلیاں اس بچے نے لومڑی کو تحفے میں دے دیں۔ باقی مچھلیاں لے کر وہ مارکیٹ گیا۔ وہاں مچھلیاں فروخت کیں اور کھانے پینے کی اشیاء لے کر وہ اپنے گھر چلا گیا۔

تو دیکھا آپ لوگوں نے کہ اگر ہم کسی کے ساتھ اچھائی کرتے ہیں تو ہمیں اس کا اجر ضرور ملتا ہے۔ اس بچے نے اس لومڑی کو آزاد کیا اور لومڑی اس کو ایسی جگہ لے گئی جہاں اس کو بہت ساری مچھلی ملیں اور اس نے ان کو فروخت کرکے کھانے کی اشیاء خریدیں۔

اس مچھیرے کی کہانی نے ہمیں یہ سکھایا کہ اچھی چیزیں مشکل کے بعد ہی ملتی ہیں 

Comments

Popular posts from this blog

وفاداربیوی

الفاظ کی طاقت

خوداعتمادی