سزا



ہادی بہت ہی شرارتی بچہ تھا۔ سارے گاؤں والے اس کی شرارتوں سے پریشان تھے۔ اس کو دوسروں کو تنگ اور پریشان کرکے خوشی ہوتی تھی۔ اس کی امی اس کو بہت سمجھاتی تھیں۔ مگر اس پر کسی بات کا کوئی اثر نہ ہوتا تھا۔ انسان تو انسان وہ جانوروں کو بھی تنگ کرتا تھا۔ بلاوجہ جانوروں کو پتھر مارتا تھا، ان کی دم کھینچتا تھا۔ غرض یہ کہ ہر طرح سے اس نے سب کو تنگ کیا ہوا تھا۔ 

ایک دن وہ حسب معمول باہر کھیلنے گیا تو اس نے ایک بلی دیکھی۔ جو دیوار پر بیٹھی ہوئی تھی۔ وہ اس بلی کو تنگ کرنے کی غرض سے اینٹیں جمع کرکے اس بلی تک پہنچنا چاہتا تھا۔ جیسے ہی وہ بلی کے قریب پہنچا بلی وہاں سے بھاگ گئی۔ ہادی اس کو تنگ کرنے کے لئے اس کے پیچھے بھاگا۔ وہ بلی بھاگتے بھاگتے بہت دور نکل گئی۔ ہادی بھی اس بلی کے پیچھے تھا۔ اچانک وہ بلی کسی گھر میں گھس گئی۔ اب ہادی اس بلی کے پیچھے نہیں جا سکتا تھا۔ اس لئے وہیں رُک گیا۔ ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ اب وہ آگے کیا کرے تو اس کی نظر اسی گھر کی دیوار پر پڑی۔ وہی بلی جو اس گھر میں گھسی تھی۔ وہ اب اس دیوار پر براجمان تھی۔ ہادی اس کو تنگ کرنے کے لئے آگے بڑھا اور جھٹ سے اس کی دم پکڑ لی۔ وہ بیچاری بلی تکلیف سے بلبلا اٹھی۔ بلی کی آواز سن کر اس گھر سے ایک آدمی نکلا۔ وہ حلیے سے بہت ہی عجیب تھا۔ اس کو دیکھ کر ہادی نے بلی کی دم چھوڑ دی۔ اس شخص نے کہا کہ اسے بہت اچھا لگتا ہے نا جانوروں کی دم پکڑ کر تو اس کی اپنی بھی دم ہوتا کہ جب کوئی دوسرا اس کی دم پکڑ ے تو اس کو معلوم ہو کہ کتنی تکلیف ہوتی ہے۔ یہ سن کر ہادی ڈر گیا۔ وہ وہاں سے بھاگنے ہی والا تھا کہ اس شخص نے منہ ہی منہ میں کچھ پڑھا اور ہادی کی دم نکل آئی۔ ہادی بہت حیران ہوا۔ وہاں سے بھاگ کر واپس اپنے گھر آگیا۔ اس نے ساری بات اپنی امی کو بتائی اور رونے لگ گیا۔ 

اب سب بچے ہادی کا مذاق اڑاتے تھے اور اس کی دم پکڑ کر کھینچتے تھے۔ ہادی نے گھر سے نکلنا بند کر دیا تھا۔ ہادی کی  امی نے اس کے ابو سے بات کی اور وہ دونوں ہادی کو لے کر واپس اسی جگہ گئے جہاں پر اس آدمی نے کچھ پڑھا تھا اور ہادی کی دم نکل آئی تھی۔ وہ وہاں جاکر ہادی نے اس شخص سے معافی مانگی اور وعدہ کیا کہ آئندہ وہ کسی کو تنگ نہیں کرے گا۔ اس شخص نے پھر منہ ہی منہ میں کچھ پڑھا اور فورا ہی ہادی کی دم غائب ہوگئی۔ ہادی بہت خوش ہوا۔

 اب ہادی کسی کو تنگ نہیں کرتا بلکہ دوسروں کو بھی منع کرتا ہے کہ کسی کو تنگ نہیں کرتے۔

Comments

Popular posts from this blog

وفاداربیوی

الفاظ کی طاقت

معاف کرنا