بدگمانی



ارشد اور اکرم ہم جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھے دوست بھی تھے۔ اکرم کے والد ایک معمولی سرکاری ملازم تھے۔ اتنی حیثیت نہ ہونے کے باوجود بھی انہوں نے اکرم کو شہر کے اچھے سکول میں داخل کروایا۔ ارشد کے والد شہر کے بہت بڑے کاروباری آدمی تھے۔ مالی حالات میں فرق ہونے کے باوجود بھی ان دونوں کی دوستی بہت گہری تھی۔ ارشد بہت ہی ہمدرد اور نیک دل لڑکا تھا۔ وہ اکرم کی مالی مدد بھی کر دیتا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اکرم کے والد سکول کے نوٹس اور باقی اخراجات پورے نہیں کر سکتے۔ ارشد اکثر اکرم کے گھر آتا تھا۔ اس کو اکرم کی والدہ کے ہاتھ کا کھانا بہت پسند تھا۔ مگر ان کی یہ دوستی صرف میٹرک تک ہی چلی۔ اس کے بعد ارشد نے آرٹس میں داخلہ لے لیا جبکہ اکرم نے سائنس کا انتخاب کیا۔

 اکرم محنت کرکے پڑھائی مکمل کرنے کے بعد ایک بڑے ادارے میں اچھے عہدے پر نوکری کرنے لگ گیا۔ نوکری ملنے کے بعد اس کے والدین نے اس کی شادی کروا دی۔ عرض یہ کہ اکرم اپنی زندگی میں بہت خوش اور مطمئن تھا۔ اس نے پیسے جمع کرکے اپنے والدین کو حج بھی کروا دیا۔ اس کے والدین بھی اپنے بیٹے کی سعادت مندی اور تابعداری سے بہت خوش تھے اور ہر وقت اسے دعائیں دیتے رہتے تھے۔

 ایک دن اکرم دفتر سے واپس آ رہا تھا تو راستے میں اس کی ملاقات ارشد سے ہوئی۔ ارشد کی حالت پہلے سے بہت مختلف تھی۔ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ارشد کو اکرم کی مدد کی ضرورت ہے۔ اکرم زبردستی ارشد کو اپنے گھر لے آیا اور اس سے اس کے حالات کے بارے میں پوچھنے لگا۔ ارشد نے صرف اتنا بتایا کہ وہ اپنے سوتیلے بھائیوں سے الگ ہو گیا ہے اور ایک کرائے کے مکان میں رہتا ہے اور ایک دفتر میں ملازمت بھی کرتا ہے۔ اکرم نے اس سے اس کے گھر کا پتہ لے لیا۔ ارشد چائے وغیرہ پی کر چلا گیا۔ اکرم اس کی حالت سے بہت پریشان تھا۔ اس نے کافی سوچنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ وہ ہر حال میں ارشد کی مدد کرے گا۔

اگلے دن دفتر سے واپسی پر اکرم ارشد کے گھر چلا گیا۔ اس کے لاکھ منع کرنے کے باوجود اکرم اسے خالی چیک دے کر آگیا۔ دوسرے دن اکرم دفتر میں کام کر رہا تھا تو بینک مینیجر کا فون آیا کہ کوئی ارشد نامی بندہ اس کے اکاؤنٹ سے تین لاکھ روپے نکالنا چاہتا ہے۔ اکرم نے مینجر کو کہا کہ وہ اس بندے کا چیک کیش کردیں اکرم نے سوچا کہ ارشد نے بہت بڑی رقم نکلوائی ہے تو وہ اس سے جا کے پوچھے کہ خیریت تو ہے جو اسے اتنی بڑی رقم کی ضرورت پڑ گئی۔ اکرم دفتر سے واپسی پر اس کے گھر گیا تو وہاں تالا لگا ہوا تھا۔ اکرم پریشان ہو گیا۔اگلے روز دفتر سے واپسی پر وہ پھر ارشد کے گھر گیا مگر وہاں بدستور تالا ہی لگا ہوا تھا۔

 اسی طرح تین چار دن گزر گئے۔ ارشد کے پڑوسیوں سے معلوم ہوا کہ وہ تین چار دنوں سے گھر آیا ہی نہیں ہے۔اس نے اکرم سے کوئی رابطہ بھی نہیں کیا۔ اکرم کو عجیب خیال آنے لگ گئے کہ شاید ارشد نے ڈرامہ کرکے اس سے پیسے ہتھیا لیے ہیں اور اب غائب ہوگیا ہے۔ اس کا مطلب نکل گیا ہے تو اس نے واپس رابطہ بھی نہیں کیا۔ اکرم ارشد کی طرف سے بدگمان ہو گیا۔

 اچانک ایک روز شام کے وقت ارشد اکرم کے گھر آیا۔ اکرم کا رویہ ارشد کے ساتھ ٹھیک نہیں تھا۔ ارشد نے رویے کی پرواہ نہ کی اور خوشی سے اکرم کو بتایا کہ وہ اپنے سوتیلے بھائیوں کے خلاف کیس جیت گیا ہے۔ پہلے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وہ کوئی وکیل نہ کر سکا تھا۔ اکرم کے دیئے ہوئے چیک کو کیش کروا کر اس نے ایک اچھا وکیل کیا اور کیس کا فیصلہ اس کے حق میں آگیا۔ اس نے اکرم کے پیسے واپس کیے اور شکریہ ادا کیا۔ اکرم دل میں بہت شرمندہ ہوا کہ اس نے اپنے دوست کے بارے میں برا سوچا۔ اس نے ارشد سے معافی مانگی کہ وہ اس سے بدگمان ہو گیا تھا۔ ارشد نے اکرم کو معاف کر کے گلے سے لگا لیا۔

 لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ بدگمان ہونے سے پہلے حقیقت جان لیں۔


Comments

Popular posts from this blog

وفاداربیوی

الفاظ کی طاقت

خوداعتمادی